اگر آپ کا بچہ اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ پر بہت زیادہ وقت گزارتا ہے تو یہ عادت
اس کی ذہنی نشوونما کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ بات امریکا میں
ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر کوئی
بچہ دن بھر میں آدھا گھنٹہ اسمارٹ فون پر گزارتا ہے تو اس عادت سے دیر سے
بولنے کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے دوران چھ ماہ سے دو سال کی
عمر کے 894 بچوں کا تین سال تک جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جو
بچے اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارتے ہیں، وہ اتنی ہی تاخیر سے بولنا شروع
کرتے ہیں اور ان کے لیے بامعنی الفاظ کے ذریعے جذبات کا اظہار کرنا مشکل
ہوتا ہے۔ کیلیفورنیا کے ہاسپٹل فار سیک چلڈرن کی تحقیق کے
مطابق اگرچہ بچوں
میں اسکرین کے استعمال کے وقت کے حوالے سے گائیڈ لائنز موجود ہیں مگر بچوں
میں ان کا استعمال عام ہوتا جارہا ہے۔ یہ تحقیق سان فرانسسکو میں پیڈیا
ٹرک اکیڈمک سوسائٹیز کے سالانہ اجلاس کے دوران پیش کی گئی۔ اس سے پہلے
گزشتہ سال جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی
کہ ان ڈیوائسز کا اکثر استعمال بچوں کے اندر عارضی طور پر بھینگے پن کا
خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ تحقیق کے مطابق بچے اسمارٹ فونز کو اپنے چہرے
سے صرف 8 سے 12 انچ دور رکھتے ہیں اور یہی قربت بھینگے پن کا باعث بنتی
ہے۔ محققین کے مطابق آنکھوں کی توجہ اندر کی جانب ہونے کی وجہ سے یہ عارضہ
لاحق ہوتا ہے اور یہ رجحان تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔